تم کرو گے نام روشن خوب طاہرؔ میرؔ کا
تم کرو گے نام روشن خوب طاہرؔ میرؔ کا
ماحصل یہ ہے تمہارے خواب کی تعبیر کا
کس طرح تشبیہ دیں جنت سے دیں دوزخ سے دیں
کونسا نقشہ اتاریں اے خرد کشمیر کا
شمس ہائے شمس تک دامن دریدہ ہو گئے
فلسفہ وہ فلسفہ ہے فلسفہ تقدیر کا
میں زمانے کو نہیں دوں گا محبت کا ثبوت
ورنہ لانا کونسا مشکل ہے جوئے شیر کا
رات دن عہد وفا ہے شرمساری کا شکار
توڑ ڈالا ہائے قیدی نے بھرم زنجیر کا
رکھ دیا سورج کی پیشانی پہ تابندہ چراغ
رخ بدل کر رکھ دیا کس شخص نے تصویر کا
اے سخنور یہ سخن کے دین کی بنیاد ہے
رنگ ایسا منفرد ہو جیسے داغؔ و میرؔ کا
پہلے خوش گفتار لہجہ پھر ستم پر یہ ستم
چشم آہو سے حسیں موضوع ہے تقریر کا
اس کی آنکھوں کا نشہ کچھ ایسا نشہ ہے میاں
ذائقہ جیسے شراب فکر کی تحریر کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.