تم خود ہی محبت کی ہر اک بات بھلا دو
تم خود ہی محبت کی ہر اک بات بھلا دو
پھر خود ہی مجھے ترک محبت کی سزا دو
ہمت ہے تو پھر سارا سمندر ہے تمہارا
ساحل پہ پہنچ جاؤ تو کشتی کو جلا دو
اقرار محبت ہے نہ انکار محبت
تم چاہتے کیا ہو ہمیں اتنا تو بتا دو
کھل جائے نہ آنکھوں سے کہیں راز محبت
اچھا ہے کہ تم خود مجھے محفل سے اٹھا دو
سچائی تو خود چہرے پہ ہو جاتی ہے تحریر
دعوے جو کریں لوگ تو آئینہ دکھا دو
انسان کو انسان سے تکلیف ہے اخگرؔ
انسان کو تجدید محبت کی دعا دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.