تم کو جو مجھ سے شکایت ہے کہ شکوہ نہ کرو
تم کو جو مجھ سے شکایت ہے کہ شکوہ نہ کرو
بندہ پرور ہمیں ہر روز ستایا نہ کرو
مہندی مل کر تو نہ آنے کا بہانہ نہ کرو
آج ہے وصل کی شب خون تمنا نہ کرو
تم نکالو مرے ارماں مرا مطلب یہ نہیں
مجھ کو کہنا تو یہ ہے غیر کا کہنا نہ کرو
توبہ توبہ مئے الفت کو بتاتے ہو حرام
بے پیے شیخ جی اس طرح سے بہکا نہ کرو
میں کہوں گا تمہیں ظالم جو ستاؤ گے مجھے
تم جو یہ سن نہیں سکتے ہو تو ایسا نہ کرو
ہاں مرے حسن کی تعریف پہ چڑھتے ہو اگر
آئینہ دیکھ کے پھر تم مجھے دیکھا نہ کرو
اپنے عاشق سے مناسب نہیں اس طرح حجاب
آؤ آنکھوں میں مری شوق سے پردا نہ کرو
دے گئے عالم رویا میں یہ تسکین مجھے
ضبط الفت میں ہے لازم تمہیں رویا نہ کرو
کیا غلط ہے یہ رقیبوں سے نہیں ربط تمہیں
یہ بجا تم نے کہا شکوۂ بے جا نہ کرو
میں کوئی غیر کی حسرت نہیں ارمان نہیں
اپنی محفل سے مجھے یار نکالا نہ کرو
ان کی پیماں شکنی ان کو یہ سکھلاتی ہے
کرکے عشاق سے وعدہ کبھی ایفا نہ کرو
ان کا غصہ نہیں کچھ قہر خدا حضرت دل
بت بگڑتے ہیں تو ہرگز کوئی پروا نہ کرو
غیر سے قطع تعلق میں بھلائی ہے ضرور
ہاں اگر کوئی برائی ہو تو اچھا نہ کرو
خاکساری کا سکھاتا ہے طریقہ مجھے ضعف
کہتا ہے بیٹھ کے اس بزم سے اٹھا نہ کرو
جان سے اپنی گزر جاؤ محبت میں فہیمؔ
نام اگر چاہتے ہو ہمت مردانہ کرو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.