تم کو پایا نقد ہستی رائیگاں ہونے کے بعد
تم کو پایا نقد ہستی رائیگاں ہونے کے بعد
دولت نو ہاتھ آئی بے نشاں ہونے کے بعد
جام گر کر ہاتھ سے زیر عصا ہے چور چور
کیا جئیں ہم رند پیر ناتواں ہونے کے بعد
تیرے لب پر اور حرف ناامیدی اے ندیم
یہ ستم اہل وفا کا رازداں ہونے کے بعد
عزم مسجد سے طلوع صبح سے کچھ پیشتر
زیب مے خانہ ہوں مغرب کی اذاں ہونے کے بعد
خار و خس پھونکے لگا دی برق نے خرمن میں آگ
صدمۂ گل بھی ہے داغ آشیاں ہونے کے بعد
پاس ربط غیر ہم سے چھوڑ کر رسم قدیم
انقلاب وضع داری مہرباں ہونے کے بعد
کیا ستم ہائے عزیزاں کی شکایت کیجئے
عشق میں پامال جور آسماں ہونے کے بعد
اف کہا کس درد سے پیغام یاران قفس
قبر بلبل پر صبا نے گل فشاں ہونے کے بعد
مرگ غربت پردۂ رسوائیٔ الفت ہوئی
تم دعائیں دو اجل کو شادماں ہونے کے بعد
خاک ہو جانا ہجوم آرزو کا ہائے ہائے
جادۂ راہ محبت میں رواں ہونے کے بعد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.