تم کو یہ ہے اگر یقیں دل میں وہ جلوہ گر نہیں
دلچسپ معلومات
مشاعرہ بنارس کوئنس کالج4 نومبر 1926
تم کو یہ ہے اگر یقیں دل میں وہ جلوہ گر نہیں
ڈھونڈھا کرو تمام عمر ملنے کا عمر بھر نہیں
آئے نہ آئے بے خبر کیا تجھے یہ خبر نہیں
سانس کا اعتبار کیا شام ہے تو سحر نہیں
دیر ہو کعبہ ہو کہ دل کس میں وہ جلوہ گر نہیں
دیکھ سکوں مگر اسے اتنی مری نظر نہیں
کنج قفس میں عندلیب مضطر و بیکس و غریب
کہنے کو بال و پر تو ہیں اڑنے کو بال و پر نہیں
دل میں بلا کا جوش ہے سر لئے سرفروش ہے
جینے کا ہوش ہے کہاں مرنے کا اس کو ڈر نہیں
توڑ رہا ہے آج دم غم میں کوئی مریض غم
پھر بھی ہیں آپ بے خبر آپ کو کچھ خبر نہیں
جان گئے یہ مر کے ہم ملک عدم تھا دو قدم
ختم ہو جلد جو سفر ایسا کوئی سفر نہیں
پردے میں آپ بیٹھ کر رکھتے ہیں ہر طرف نظر
اور زبان پر یہ ہے شوخ مری نظر نہیں
لب پہ ہے نعرۂ الست جھوم رہا ہے کوئی مست
چھائی ہے ایسی بے خودی اپنی اسے خبر نہیں
اف یہ مرا نصیب بد جا کے بنی کہاں لحد
سب کی ہے رہ گزر جہاں آپ کی رہ گزر نہیں
بات یہ تم نے سچ کہی بسملؔ بے ہنر سہی
یہ بھی ہے اک بڑا ہنر اس میں کوئی ہنر نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.