تم نہ آؤ تو نامہ بر ہی سہی
تم نہ آؤ تو نامہ بر ہی سہی
مبتدا ہو نہ ہو خبر ہی سہی
اس کے سائے میں دم تو لیتا ہوں
شاخ امید بے ثمر ہی سہی
دل کی نکلی تو ہے بھڑاس ذرا
آہ بیگانۂ اثر ہی سہی
اور تو آپ سے نہ کچھ ہوگا
مہربانی کی اک نظر ہی سہی
چھوڑ واعظ ریا کو جام اٹھا
خیر ممکن نہیں تو شر ہی سہی
ایک مدت سے سن رہا ہے جہاں
داستاں میری مختصر ہی سہی
کیوں ہے نا معتبر کرم ان کا
زندگی درد معتبر ہی سہی
نور افزا ہے یاد چہرۂ دوست
رات فرقت کی بے سحر ہی سہی
ہے یہی میرا کعبۂ مقصود
سجدہ کرنے کو تیرا در ہی سہی
روز منت کش دوا تو نہ ہو
زندگی ایک درد سر ہی سہی
کچھ تمہیں بھی تو رحم لازم ہے
میری فریاد بے اثر ہی سہی
عرشؔ بیگانۂ ہنر تو نہ رہ
عیب کرنے کا اک ہنر ہی سہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.