تم نہ گھبراؤ مرے زخم جگر کو دیکھ کر
تم نہ گھبراؤ مرے زخم جگر کو دیکھ کر
میں نہ مر جاؤں تمہاری چشم تر کو دیکھ کر
زخم تازہ کر رہا ہوں چارہ گر کو دیکھ کر
راستہ میں نے بدل ڈالا خضر کو دیکھ کر
زندگانی اک فریب دائمی ہے سر بسر
مجھ پہ یہ ظاہر ہوا شام و سحر کو دیکھ کر
گرچہ ان سے کوئی امید وفا مجھ کو نہیں
جی بہل جاتا ہے پھر بھی نامہ بر کو دیکھ کر
آج انساں سے ہے انساں برسر پیکار یوں
الاماں شیطاں پڑھے خوئے بشر کو دیکھ کر
آدمی میں آدمیت کا نشاں باقی نہیں
بیچ ڈالا اس نے ایماں سیم و زر کو دیکھ کر
آسماں تک تو ہم اے رفعتؔ رہے گرم خرام
اس سے آگے چل نہ پائے راہبر کو دیکھ کر
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 145)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.