تم نہیں جانتے وفا کیا ہے
تم نہیں جانتے وفا کیا ہے
درد دل کے لئے دوا کیا ہے
جو جفاکار ہی رہے ہر دم
وہ نہیں جانتے جفا کیا ہے
شوق دیدار ہی رہا ہر دم
اس جہاں میں مگر ملا کیا ہے
ہر طرف رنگ ہے فریب نظر
جلوہ گر اس کی یہ ادا کیا ہے
زندگی قید و بند ہے شاید
زندگی گر یہ ہے سزا کیا ہے
روٹھ کر چل گئے جہاں سے وہ
زندگی تجھ میں اب دھرا کیا ہے
سارے گلشن فسردہ ساماں ہیں
غنچہ غنچہ کو اب ہوا کیا ہے
زندگی تجھ سے میں نے سیکھا ہے
آرزو کیا ہے مدعا کیا ہے
تجربے سے ہوا ہے اب معلوم
دہر کیا چیز ہے خدا کیا ہے
عمر آخر کو آ گئی تشنہؔ
جا تو اب بزم میں رکھا کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.