تم نے بیمار محبت کو ابھی کیا دیکھا
تم نے بیمار محبت کو ابھی کیا دیکھا
جو یہ کہتے ہوئے جاتے ہو کہ دیکھا دیکھا
طفل دل کو مرے کیا جانے لگی کس کی نظر
میں نے کمبخت کو دو دن بھی نہ اچھا دیکھا
لے گیا تھا طرف گور غریباں دل زار
کیا کہیں تم سے جو کچھ واں کا تماشا دیکھا
وہ جو تھے رونق آبادیٔ گلزار جہاں
سر سے پا تک انہیں خاک رہ صحرا دیکھا
کل تلک محفل عشرت میں جو تھے صدر نشیں
قبر میں آج انہیں بیکس و تنہا دیکھا
بسکہ نیرنگی عالم پہ اسے حیرت تھی
آئینہ خاک سکندر کو سراپا دیکھا
سر جمشید کے کاسے میں بھری تھی حسرت
یاس کو معتکف تربت دارا دیکھا
- کتاب : Kulliyat-e-Akbar (Pg. 92)
- Author : Akbar Allahabadi
- مطبع : Farid Book Depot
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.