تم نے ہاتھوں پہ مرا نام لکھا میرے بعد
تم نے ہاتھوں پہ مرا نام لکھا میرے بعد
میرا ہر لفظ بنا رنگ حنا میرے بعد
میرے ہونے ہی سے تھا اس پہ یقین کامل
کتنا بے فیض سا ہے میرا خدا میرے بعد
کون میخانے کی تہذیب سے واقف تھے یہاں
سب کو آ جائے گی پینے کی ادا میرے باد
میں جو محروم کرم در سے ترے لوٹا ہوں
ہاتھ اب اٹھتے نہیں بہر دعا میرے بعد
میرے ہوتے جسے کہتے ہوئے خائف تھے سبھی
زندگی نے وہی افسانہ کہا میرے بعد
سر خوشی راس نہ آئی جسے ہم راہ مرے
جام غم پی کے وہ شاداب ہوا میرے بعد
آج بھی خشک ہے کانٹوں کی زباں خاک چمن
بھیجنا پھر سے کوئی آبلہ پا میرے باد
کوئی آہٹ ہے نہ سرگوشی نہ آواز کوئی
کتنا تنہا ہے یہ صحرائے وفا میرے باد
میں ہی تھا جو تری توصیف کیا کرتا تھا
اب خلشؔ کون کرے تیری ثنا میرے بعد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.