تم نے اک بار بھی اس بات کو سوچا نہ کیا
تم نے اک بار بھی اس بات کو سوچا نہ کیا
کہ تمہارے لیے اس شخص نے کیا کیا نہ کیا
وہ بھی مجرم ہے کہ اس نے کی محبت تجھ سے
تو نے بھی ہاتھ چھڑا کر کوئی اچھا نہ کیا
پھول کرتے رہے توہین سدا خاروں کی
پھر بھی بیچاروں نے اب تک کوئی شکوہ نہ کیا
بات اچھائیوں کی آئی تو اے غیر وفا
میں نے کس جا ترے اوصاف کا چرچا نہ کیا
رخ پر نور تھا پہلو میں مرے وصل کی شب
اس لئے میں نے شبستاں میں اجالا نہ کیا
بعد تیرے تری تصویر نہ دیکھی میں نے
اپنے زخموں کو دوبارہ کبھی گہرا نہ کیا
خود کشی کی کسی مخلوق پہ مر کر میں نے
اس لئے رب نے دوبارہ مجھے زندہ نہ کیا
ہم ہی تنہا رہے محروم کرم سے اس کے
ورنہ اس پیڑ نے کس شخص پہ سایہ نہ کیا
آخری بار جسے دیکھا تھا تم تھے جاناں
آپ کے بعد دوبارہ کبھی ایسا نہ کیا
تو بھی رادھا نہ بنی میری محبت میں صنم
میں نے بھی خود کو ترے پیار میں کانہا نہ کیا
وہ مرا تھا وہ مرا ہے وہ رہے گا میرا
ہم نے اس طرح کا جھوٹا کوئی دعویٰ نہ کیا
کلیاں مرجھائی تھیں گلشن کے پرندے چپ تھے
بس اسی وجہ سے سورج نے سویرا نہ کیا
اس نے چھوڑا جو مجھے پورا کا پورا چھوڑا
کام یہ بھی مرے ہمدم نے ادھورا نہ کیا
اڑ چلے کہہ کے کہ کیا فائدہ معذوروں سے
ٹوٹی شاخوں پہ پرندوں نے بسیرا نہ کیا
اپنی ضو دیتا رہا اس کو ہمیشہ سورج
چاند کو آج تلک اس نے پرایا نہ کیا
عبد و معبود میں کچھ فرق تو باقی رہ جائے
اس لئے رب نے کسی شخص کو یکتا نہ کیا
حسن ہو رزق ہو دولت ہو کہ شہرت ہو سہیلؔ
بھاگتی چیزوں کا میں نے کبھی پیچھا نہ کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.