تم نے جب گھر میں اندھیروں کو بلا رکھا ہے
تم نے جب گھر میں اندھیروں کو بلا رکھا ہے
اٹھ کے سو جاؤ کہ دروازے پہ کیا رکھا ہے
ہر کسی شخص کے رونے کی صدا آتی ہے
پھر کسی شخص نے بستی کو جگا رکھا ہے
اپنی خاطر بھی کوئی لفظ تراشیں یارو
ہم نے کس واسطے یوں خود کو بھلا رکھا ہے
دیکھنے کو ہے بدن اور حقیقت یہ ہے
ایک ملبہ ہے جو مدت سے اٹھا رکھا ہے
تو اگر تھا تو بہت دور تھے ہم تجھ سے کہ اب
تو نہیں ہے تو تجھے پاس بٹھا رکھا ہے
ہم کسی طرح تجھے ڈھونڈ لیں ممکن ہی نہیں
تو نے ہر راہ کو صحرا سے ملا رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.