تم نے جب مجھ سے بچھڑنے کی تمنا کی تھی
تم نے جب مجھ سے بچھڑنے کی تمنا کی تھی
میں نے طوفان سے لڑنے کی تمنا کی تھی
آندھیاں میرے درختوں کو گرانے آئیں
میں نے بھی دھوپ سے لڑنے کی تمنا کی تھی
پھول کو اس سے کدورت ہے تو بس اس لیے ہے
اس نے تتلی کو پکڑنے کی تمنا کی تھی
باغ کے پیڑوں کی اس روکھی طبیعت کے سبب
سبز پتوں نے بھی جھڑنے کی تمنا کی تھی
گھاس کو تیری نزاکت کا کوئی علم نہ تھا
بس ترے پاؤں میں پڑنے کی تمنا کی تھی
میں نے اک روز خداؤں کا تکبر توڑا
اور خدائی نے اکڑنے کی تمنا کی تھی
معتبر ٹھہرے مرے دیس میں جب بے ہنرے
میں نے اس وقت بگڑنے کی تمنا کی تھی
اسی پروانے کے دشمن ہیں بہت سے افراد
جس نے اک شمع جکڑنے کی تمنا کی تھی
عقل کو میں نے کہیں سینے میں گروی رکھ کر
ساری دنیا کے اجڑنے کی تمنا کی تھی
آپ کہتے ہیں تو خاموش ہی رہتے ہیں ہم
پر تعلق نے جھگڑنے کی تمنا کی تھی
بیضۂ چشم میں اک روز سمانے کے لیے
پوری دنیا نے سکڑنے کی تمنا کی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.