تم نے جی بھر کے ستانے کی قسم کھائی ہے
تم نے جی بھر کے ستانے کی قسم کھائی ہے
میں نے آنسو نہ بہانے کی قسم کھائی ہے
باغبانوں نے یہ احساس ہوا ہے مجھ کو
آشیانوں کو جلانے کی قسم کھائی ہے
انقلابات کے شعلے بھی کہیں بجھتے ہیں
آپ نے آگ بجھانے کی قسم کھائی ہے
ڈر یہی ہے کہ کہیں خود سے نہ دھوکا کھا جائے
جس نے دھوکے میں نہ آنے کی قسم کھائی ہے
تجھ پہ مرتا ہوں ترے سر کی قسم کھاتا ہوں
غیر نے آج ٹھکانے کی قسم کھائی ہے
صاف ظاہر ہے کہ اب راز نہیں رہ سکتا
راز داروں نے چھپانے کی قسم کھائی ہے
شادؔ صاحب کی طرح میں نے مظفرؔ حنفی
طنز پر سان چڑھانے کی قسم کھائی ہے
- کتاب : kamaan (Pg. 76)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.