تم نے جو کیا پیش وہ گلدان بہت ہے
تم نے جو کیا پیش وہ گلدان بہت ہے
یہ رسم و رہ خاص مری جان بہت ہے
انجان ہوا جاتا ہوں میں کس لیے خود سے
شاید کہ مری شہر میں پہچان بہت ہے
ہشیار ہے جو چیز مقید ہے وہ سر میں
آزاد ہے جو سینے میں نادان بہت ہے
دل کو میں حراست سے تری کیسے چھڑاؤں
مطلوب ہے جو مجھ سے وہ تاوان بہت ہے
کس خشک علاقے پہ پڑی ہے نظر اس کی
کیا بات ہے جو ابر پریشان بہت ہے
مشکل ہے بہت آئنے میں دیکھنا خود کو
میں تو یہ سمجھتا تھا کہ آسان بہت ہے
استاد سخن کی نہیں اے بدرؔ ضرورت
ہو سامنے جو میرؔ کا دیوان بہت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.