تم نے جو قربتوں میں یہ رکھا ہے فاصلہ
تم نے جو قربتوں میں یہ رکھا ہے فاصلہ
کچھ دیر کا اگر ہے تو اچھا ہے فاصلہ
خود سے ملے ہوئے ہمیں عرصہ گزر گیا
ہم نے بہت قریب سے دیکھا ہے فاصلہ
بدلے ہیں عشق نے بھی ازل سے ہزار رنگ
کوشش ہو قربتوں کی تو بڑھتا ہے فاصلہ
دو ہی سبب ہیں گریہ کے تم سے ہیں منسلک
پہلا تمہارا ربط ہے دوجا ہے فاصلہ
جب سے ملے ہیں تم سے اسی کشمکش میں ہیں
دھوکا یہ قربتیں ہیں یا دھوکا ہے فاصلہ
بستر کے ایک چھور پہ تم ہو اور اک پہ میں
کم دکھ رہا ہے پر بڑا لمبا ہے فاصلہ
یہ زندگی تبھی تو دکھاتی ہے اپنے رنگ
جب جب ہمارے بیچ میں گھٹتا ہے فاصلہ
دکھتا ہے اس کا عکس ہی ہر شکل میں مجھے
اس نے عجیب ڈھنگ سے برتا ہے فاصلہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.