تم نے کتاب بھیجی تھی ہم اس کو پڑھ گئے
تم نے کتاب بھیجی تھی ہم اس کو پڑھ گئے
اب گھیرتے ہیں ذہن کو یادوں کے قافلے
ہم وقت کے تقاضے پہ ہرگز نہ جی سکے
یہ اور بات ہے کہ ہوئے تلخ تجربے
کتنا بڑا جہان ہے بالکل پتا نہ تھا
ہم اپنے ہی بنائے گھروندوں میں قید تھے
آنکھوں کے ارد گرد کے چہرے ابھر اٹھے
جب یاد آئے ٹیس کی صورت وہ حادثے
اس کے سبھی خطوں کی مہک اور بڑھ گئی
تکیے سے سر نکال کے رومال جب ہنسے
اب یاد آ رہی ہے اسی کشمکش کی بات
کچھ کام تو نہیں تھا مگر پھر بھی چل پڑے
تم تک پہنچ سکیں گے یہ امید تو نہ تھی
کیا اتفاق تھا کہ بہت پاس آ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.