تم نے مرے کردار پہ انگلی جو اٹھا دی
تم نے مرے کردار پہ انگلی جو اٹھا دی
سمجھو مرے اجداد کی دیوار گرا دی
بیمار ہوئی ماں تو رقم بھیج دی میں نے
افسوس مگر ہے کہ نہ ہاتھوں سے دوا دی
ناراض بھلا کیوں ہو جو لب چوم لیا ہے
ہاتھوں کو پکڑ کر مرے تم نے ہی ہوا دی
اک میں ہوں جو گھر پھونک کے کرتا ہوں اجالا
اک تم ہو کہ شمع شب احساس بجھا دی
بچوں کی طرح پیار کیا بات بھی مانی
شاید اسی الفت کی ہی تم نے بھی سزا دی
کیوں بھیج رہے لعنتیں غیروں کے ستم پر
بولو کبھی تم نے بھی مجھے دل سے دعا دی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.