تم نے مجھ کو وقفہ کہہ کے چھوڑ دیا تھا (ردیف .. ے)
تم نے مجھ کو وقفہ کہہ کے چھوڑ دیا تھا
میں نے بالکل نیا عناصر فیل کیا ہے
غور کرو تو ہم نے بس شروعات ہی کہ ہے
ابھی تو بس اپنے ہی جہاں کو سیل کیا ہے
میرؔ تقی نے موت کو وقفہ ٹھہرایا اور
اچھی خاصی رواں ندی کو جھیل کیا ہے
سوچو ہم سب اور بھی کیا کیا کر سکتے ہیں
ہم نے سیب کو دنیا میں تبدیل کیا ہے
پہلی ٹھوکر کے پتھر نے راہ بدل دی
سو اب کے اک چمک کو سنگ میل کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.