تم نے رسم جفا اٹھا دی ہے
تم نے رسم جفا اٹھا دی ہے
ہمیں کس جرم کی سزا دی ہے
شمع امید کیوں جلا دی ہے
عشق تاریکیوں کا عادی ہے
آپ نے خود مجھے صدا دی ہے
یا مری قوت ارادی ہے
ہم تو مدت کے مر گئے ہوتے
موت نے زندگی بڑھا دی ہے
اب دعا پر بھی اعتماد نہیں
نا مرادی سی نا مرادی ہے
تجھ سا بیداد گر کہاں ہوگا
لب ہر زخم نے دعا دی ہے
مختلف ہیں تصورات جمال
یہ عقیدہ بھی انفرادی ہے
دیکھ فطرت کی بزم آرائی
خاک پر چاندنی بچھا دی ہے
یہ جو چھوٹی سی ہے کلی سر شاخ
باغ کی باد شاہزادی ہے
لب تصویر دوست کچھ تو بتا
کس نے یہ خامشی سکھا دی ہے
اے صباؔ کیمیائے غم کے لئے
زندگی خاک میں ملا دی ہے
- کتاب : Monthly Usloob (Pg. 358)
- Author : Mushfiq Khawaja
- مطبع : Usloob 3D 9—26 Nazimabad karachi 180007 (Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6)
- اشاعت : Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.