تم نے روکا تھا ہم پہ پانی کیوں
تم نے روکا تھا ہم پہ پانی کیوں
یاد کرتے نہیں کہانی کیوں
میں تو دل کا امیر زادہ ہوں
لائے پوشاک یہ شہانی کیوں
کس کا گھر لٹ گیا سر مقتل
بھول جاتے ہو یہ کہانی کیوں
تشنگی میری بجھ نہیں سکتی
ڈھونڈھتا ہے مجھے یہ پانی کیوں
میرا گھر لٹ گیا سر مقتل
پھر بھی کہتے ہو نوحہ خوانی کیوں
بادشاہ میرے در پہ بنتے ہیں
تم نے در در کی خاک چھانی کیوں
دیکھ کر میرے دل میں نیزے کو
سر پٹکتی ہے یہ جوانی کیوں
تم نے سوچا بھی ہے کبھی واعظ
میرے سینے پہ ہے نشانی کیوں
میں تو انسان صاف دل کا ہوں
مجھ سے رکھتے ہو بد گمانی کیوں
زندگی کاٹ دی غلامی میں
چاہتے ہو یہ حکمرانی کیوں
شہروں شہروں گھمائے پھرتے ہو
نوک نیزہ پہ زندگانی کیوں
میری تہذیب لوٹنے والو
مجھ پہ کرتے ہو مہربانی کیوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.