تم نے سیکھا ہے کہاں سے سب کو ٹرخانے کا ڈھنگ
تم نے سیکھا ہے کہاں سے سب کو ٹرخانے کا ڈھنگ
آدمی تو آدمی ہے رب کو بہکانے کا ڈھنگ
بات ہو رخصت کی تم سا کوئی بھی فائق نہیں
تم نہ جانو غم زدوں کے خواب میں آنے کا ڈھنگ
سالہا سجدے کیے تم کو بلانے کے لیے
جانتے ہو تم مگر پل میں چلے جانے کا ڈھنگ
وصل کے وعدوں سے لیں مرشد نے تو شیرینیاں
جانتا لیکن نہیں ہے اب وہ ملوانے کا ڈھنگ
بت کدہ میں کیوں نہ میں چوموں قدم اصنام کے
کارگر کتنا ہے تیرا پاؤں دیوانے کا ڈھنگ
سانپ کے مانند جس لے پہ ہو تم جانم فدا
کوئی تو ہم کو سکھائے وہ کبھی گانے کا ڈھنگ
دل جلانا روٹھنا پھبتی اڑانا کوسنا
کس سے سیکھا ہے یہ تو نے خود کو بہلانے کا ڈھنگ
اے سراپا ناز بن جاتی ہے تو تو ساحرہ
واہ کتنا ہے موثر تیرے شرمانے کا ڈھنگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.