تم نے تو قصد سفر جانا تھا
تم نے تو قصد سفر جانا تھا
تم کو دنیا سے گزر جانا تھا
یوں نہ خوشبو کو بکھر جانا تھا
خیمۂ گل میں ٹھہر جانا تھا
رنگ کی طرح تھے دیوار پہ ہم
اک نہ اک روز اتر جانا تھا
وہ تو اترے ہی نہیں پانی میں
ڈوب کر جن کو ابھر جانا تھا
اس لئے کھول دیا رخت سفر
جس طرف سب تھے ادھر جانا تھا
فکر تھی دل میں نہ احساس نہ غم
ایسے عالم میں تو مر جانا تھا
صرف دستار گئی خوش ہیں سبھی
جب کہ شانے سے یہ سر جانا تھا
لٹ گیا دل کی خریداری میں
خشت کو جس نے گہر جانا تھا
قید غم سے نہ رہائی پائی
جس نے دیوار کو در جانا تھا
طنز کے تیر سے جو دل پہ لگا
ہے اگر زخم تو بھر جانا تھا
ہو گئی رات کروں کیا اشہرؔ
شام سے پہلے ہی گھر جانا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.