تم پسینہ مت کہو ہے جانفشانی کا لباس
تم پسینہ مت کہو ہے جانفشانی کا لباس
دھوپ میں چلتے ہوئے رکھتے ہیں پانی کا لباس
پردہ پوشی کم سے کم ہوتی ہے ہر کردار کی
پیرہن لفظوں کا بنتا ہے کہانی کا لباس
پھر اجالے سے سفر ہوگا اندھیرے کی طرف
جب اتاریں گے بدن سے عمر فانی کا لباس
ساتھ چلتے ہیں چہکتے بولتے الزام بھی
بے شکن ہوتا نہیں یارو جوانی کا لباس
انقلاب وقت کا یہ بھی کرشمہ دیکھیے
ہے نمائش کے لیے اب آنجہانی کا لباس
مفلسی نے کر دیا ہے اس کی خودداری کا خون
وہ پہنتا ہے کسی کی مہربانی کا لباس
حکمراں تو دفن ہیں تاریخ کے اوراق میں
درس عبرت دے رہا ہے حکمرانی کا لباس
جگمگاتا ہے غزل کے جسم پر ہر دور میں
میلا ہوتا ہی نہیں جادو بیانی کا لباس
چند ساعت بھی خوشی کی اپنی قسمت میں کہاں
راس کب آیا ہے مجھ کو شادمانی کا لباس
رمزؔ وہ عہد غلامی ہو کہ دور حریت
اشتہار مفلسی ہندوستانی کا لباس
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.