تم پہ میں مر رہا ہوں مرنے دو
تم پہ میں مر رہا ہوں مرنے دو
کام کرنے کا ہے یہ کرنے دو
ان کو اے ہم نشیں سنورنے دو
کوئی مرتا جو ہے تو مرنے دو
ناروا ظلم ان کو کرنے دو
خون ناحق میں ہاتھ بھرنے دو
باندھی تلوار کھل پڑا جوڑا
کھائے لچکے تری کمر نے دو
خون بولے گا سر پہ چڑھ کے وہاں
قتل کر کے یہاں مکرنے دو
چھینٹے کوثر کے واعظو دینا
ابھی شیشہ میں تو اترنے دو
بزم برخاست مے کشو نہ کرو
مرا جام سفال بھرنے دو
دیکھنا ٹھنڈی گرمیاں ان کی
ان کو حمام میں نکھرنے دو
چپ ہوئی کیوں زبان کیوں روکی
پھول جھڑنے دو گل کترنے دو
خود پریشان رو سیہ ہوگی
کان بھرتی ہے زلف بھرنے دو
جوش پر سیل اشک ہے ٹھیرو
ہیں چڑھیں ندیاں اترنے دو
فکر کیوں ہے نمک فشانی کی
زخم آ لے ابھی ہیں بھرنے دو
محو شکر جفا رہو تم بدرؔ
ظلم کرتے ہیں وہ تو کرنے دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.