تم سلامت رہو وحشت جاں سے کیا کچھ ہوائے زمستاں ہی بہلائے گی
تم سلامت رہو وحشت جاں سے کیا کچھ ہوائے زمستاں ہی بہلائے گی
عزیز حامد مدنی
MORE BYعزیز حامد مدنی
تم سلامت رہو وحشت جاں سے کیا کچھ ہوائے زمستاں ہی بہلائے گی
مرگ عشاق ارزاں ہوئی بھی تو کیا موسم گل میں تازہ ہوا آئے گی
جس کے کوزے کے پانی سے دوزح بجھے اور انگیٹھی کے شعلے سے جنت جلے
کوئی ایسا ہو گر صاحبان حرم کام اس وقت اس کی مثال آئے گی
چاک داماں سے ہے جو بہار آشکار اس پہ دور خزاں کا تسلط نہیں
اک تصور نمو کا بھی ہے کارگر شاخ گل آپ سینہ میں لہرائے گی
تم کہو تو چلا جاؤں اس شہر سے اس فضا میں ہلاکت ہے جاگی ہوئی
سارے ہانکے میں بھاگے ہوئے جانور یہ ہوا یہ صدا دل کو کھا جائے گی
رات کی یہ ہوا نرم ایسی کہ بس نیند کی ایک چڑھتی ہوئی بیل میں
جاگتی آنکھ میں بھی جو کھلتے رہیں پھول ایسے ہزاروں کھلا جائے گی
مر گیا مدنیؔ خوش نوا راہ میں جانتا تھا سر دشت اک روشنی
اس سے پہلے کہ منزل کوئی آ سکے پاؤں سن کر کے مرگ جنوں لائے گی
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی-6 (Pg. 232)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس ،بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا،اترپردیش۔201301 (2019)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.