تم سے بھی بات چیت ہو دل سے بھی گفتگو رہے
تم سے بھی بات چیت ہو دل سے بھی گفتگو رہے
خواب و خبر کا سلسلہ یونہی کبھو کبھو رہے
درد بھی ہاتھ تھام لے زخم بھی بولنے لگیں
یعنی نہال شاخ غم ایسے ہی با نمو رہے
عشق میں احتیاط ہی گویا ہے پاس وضع عشق
چاک ہوں صد ہزار اور دامن دل رفو رہے
تو جو نہیں تو میں نہیں میں جو نہیں تو تو کہاں
دونوں طرح تھی بات ایک میں رہوں یا کہ تو رہے
اور متاع جان و دل کچھ بھی نہ مجھ کو چاہئے
سینے میں اک چراغ سا آنکھ میں اک لہو رہے
ایک چراغ ہنس پڑا طاق میں احتیاط سے
اور ہوا سہم گئی پھول کی آبرو رہے
ایک لکیر رو پڑی دونوں ہتھیلیوں کے بیچ
رنگ حنا چھپا گیا ہاتھ لہو لہو رہے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 20.09.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.