تم سے مل کر یہ لگا خود سے ملاقات ہوئی
تم سے مل کر یہ لگا خود سے ملاقات ہوئی
آج یہ باب محبت میں نئی بات ہوئی
اب نہ پہلی سی توجہ نہ وہ پہلا سا سلوک
ختم اب جیسے ہر اک رسم مراعات ہوئی
چھٹ گئے سر سے مرے رنج و الم کے بادل
رات بھر آنکھوں سے اشکوں کی وہ برسات ہوئی
ہم مسافر تھے رہ عشق کے یا خانہ بدوش
دن کہیں ہم نے گزارا تو کہیں رات ہوئی
ہم سے انسانوں کی اس عالم ہستی میں بھلا
کس کو معلوم ہے کیسے بسر اوقات ہوئی
آخری وقت میں وہ آئے ہیں پرسش کو مری
فصل جاں سوکھ گئی اپنی تو برسات ہوئی
فوزیہؔ مل ہی گئی منزل مقصود ہمیں
شکر ہے گردش ایام کو بھی مات ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.