تم سے قد میں بہت ہی چھوٹا ہوں
تم سے قد میں بہت ہی چھوٹا ہوں
اس لیے چار زانو بیٹھا ہوں
شہر کا شہر جل گیا ہائے
مر گئے سب فقط میں زندہ ہوں
ہاتھ میں تیرے ہاتھ میرا ہے
میں ترے ساتھ کتنا جچتا ہوں
تم رباعی کا آخری مصرع
نظم کا میں اضافی ٹکڑا ہوں
اس پہ جمہور کا ہوا اجماع
تو سمندر ہے اور میں دریا ہوں
ہے ترے واسطے یہ خوش خبری
میں تجھے اپنا دل دے بیٹھا ہوں
میں ہی ہوں اپنے آپ کا باغی
میں مبارک گھڑی میں سوتا ہوں
پا لیا وصل میں بھی خوب مزا
ہجر کا پھر بھی دل سے شیدا ہوں
تو اگر کہتا ہے بعید ہے تو
پھر میں کس کے قریب ہوتا ہوں
مجھ کو بے حد سکون ملتا ہے
جب بھی میں تیرے غم میں روتا ہوں
مجھ کو کہتے ہیں مرتضیٰ بسملؔ
وادیٔ کاشمر میں رہتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.