تم سے راہ و رسم بڑھا کر دیوانے کہلائیں کیوں
تم سے راہ و رسم بڑھا کر دیوانے کہلائیں کیوں
جن گلیوں میں پتھر برسیں ان گلیوں میں جائیں کیوں
ویسے ہی تاریک بہت ہیں لمحے غم کی راتوں کے
پھر میرے خوابوں میں یارو وہ گیسو لہرائیں کیوں
مجبوروں کی اس بستی میں کس سے پوچھیں کون بتائے
اپنا محلہ بھول گئی ہیں بے چاری لیلائیں کیوں
مستقبل سے آس بہت ہے مستقل کیسا بھی ہو
ماضی کس کے کام آیا ہے ماضی کو دہرائیں کیوں
ہاں ہم نے بھی آج کسی کا نازک سا دل توڑا ہے
شہر وفا کی رسم یہی ہے ہم اس پر شرمائیں کیوں
کھڑکی کھڑکی سناٹا ہے چلمن چلمن تنہائی
چاہت کی محفل میں اب ہم نقد دل و جاں لائیں کیوں
وعدوں کے جنگل میں آزرؔ ہم تو برسوں بھٹکے ہیں
آپ کریں کیوں دل پہ بھروسہ آپ یہ دھوکہ کھائیں کیوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.