تم تک آ بھی نہ سکوں تم کو بلا بھی نہ سکوں
تم تک آ بھی نہ سکوں تم کو بلا بھی نہ سکوں
یہ تو کچھ ایسی دھری ہے کہ اٹھا بھی نہ سکوں
نقش ہستی مرا دم بھر میں فنا ہوتا ہے
تیری حسرت تو نہیں ہے کہ مٹا بھی نہ سکوں
میٹھی میٹھی وہ خلش دی ہے ترے تیروں نے
دل میں رکھ بھی نہ سکوں جان سے جا بھی نہ سکوں
میں کھٹکتا ہی رہا کرتا ہوں اغیاروں کو
تم سا نازک ہوں جو نظروں میں سما بھی نہ سکوں
ہلکی ہلکی وہ پلا ساقئ مہوش مجھ کو
مست رہ بھی نہ سکوں ہوش میں آ بھی نہ سکوں
تم کو اکسیر مبارک رہے دولت مندو
میں وہ ہوں خاک جو نظروں میں سما بھی نہ سکوں
صفحۂ دہر سے کس طرح مٹے گریۂ خوں
حرف نم ہے کہ جو کاغذ سے اٹھا بھی نہ سکوں
شکوۂ ظلم بھی اس درجہ گراں ہے شاعرؔ
راز کی طرح زباں تک جسے لا بھی نہ سکوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.