تم تو حسد کی آگ میں پتھر ہی لائے تھے
تم تو حسد کی آگ میں پتھر ہی لائے تھے
نوحے ہوا کے دوش پہ ہم نے سنائے تھے
یہ روشنی جو دیکھتے ہو تم جگہ جگہ
ہم نے یہ سب چراغ ہوا میں جلائے تھے
جب قافلہ ہمارا ہوا تھا لہو میں تر
اس مجمع عدو میں نظر تم بھی آئے تھے
جب شام کے غبار میں اجڑا تھا کوئی باغ
اجلی سحر کے پھول تھے خوشبو نہائے تھے
یہ تازگی کلام کو یوں ہی نہیں ملی
دل کے معاملات بھی منظر بنائے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.