تم تو کہتے تھے کہ جھگڑے میں ہوا کچھ بھی نہیں
تم تو کہتے تھے کہ جھگڑے میں ہوا کچھ بھی نہیں
شان حیدر بیباک امروہوی
MORE BYشان حیدر بیباک امروہوی
تم تو کہتے تھے کہ جھگڑے میں ہوا کچھ بھی نہیں
میں نے دیکھا ہے کہ بستی میں رہا کچھ بھی نہیں
خرمن ہوش و خرد جل گئے انسانوں کے
ان کا دعویٰ ہے فسادوں میں جلا کچھ بھی نہیں
اف وہ حالات سے سہمی ہوئی بے بس لڑکی
سر جھکائے ہوئے کہتی ہے لٹا کچھ بھی نہیں
مصلحت کوشی کی قینچی جو چلی خبروں پر
شائع اخبار ہوئے ان میں چھپا کچھ بھی نہیں
اس لئے ہو گئی زرخیز جرائم کی زمیں
مجرموں کے لئے دنیا میں سزا کچھ بھی نہیں
جو یہ کہتے ہیں اہنسا کی زمیں ہے بھارت
ان کی آنکھوں میں تو سپنوں کے سوا کچھ بھی نہیں
اب حسیں چہروں پہ ملتی ہے تصنع کی نقاب
غمزہ و عشوہ و انداز و ادا کچھ بھی نہیں
ایسا بدلا ہے زمانے کا چلن اے ہمدم
پیار ناپید ہوا مہر و وفا کچھ بھی نہیں
جانے کیوں تیر ستم چلتے ہیں ہم پر ببیاکؔ
اپنا مسلک تو محبت کے سوا کچھ بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.