تم اسی کو وجہ طرب کہو ہم اسی کو باعث غم کہیں
تم اسی کو وجہ طرب کہو ہم اسی کو باعث غم کہیں
وہی اک فسانۂ عشق ہے کبھی تم کہو کبھی ہم کہیں
کبھی ذکر مہر و وفا کریں کبھی داستان الم کہیں
بڑے اعتماد سے وہ سنیں بڑے اعتماد سے ہم کہیں
جسے انقلاب نہ چھو سکا اسے تو نے خود ہی مٹا دیا
وہی ایک دل کا صنم کدہ جسے آبروئے حرم کہیں
وہی دل خراش سی اک نظر جو بقدر ذوق ہے نیشتر
اسے کوئی طرز ستم کہے ہم ادائے پرسش غم کہیں
تجھے یہ خبر نہیں ساقیا کہ ہے میکشوں کا مقام کیا
یہ انہیں کی وسعت قلب ہے کہ خود اپنے ظرف کو کم کہیں
ہمہ آرزو ہمہ بے خودی ہمہ بندگی ہمہ بے کسی
یہی چند لمحوں کی زندگی اسے کیوں نہ فرصت غم کہیں
قمرؔ اس سے ہم کو غرض ہی کیا ہے سبھی سے اس کا معاملہ
جو خدا کہیں وہ خدا کہیں جو صنم کہیں وہ صنم کہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.