Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تم وفا کا عوض جفا سمجھے

گویا فقیر محمد

تم وفا کا عوض جفا سمجھے

گویا فقیر محمد

MORE BYگویا فقیر محمد

    تم وفا کا عوض جفا سمجھے

    اے بتو تم سے بس خدا سمجھے

    پان کھا کر جو آئے مقتل میں

    کیا شہیدوں کا خون بہا سمجھے

    سر قلم کرنے کا تھا خط میں جو حال

    اس کا مضمون ہم جدا سمجھے

    کب وہ تلووں سے آنکھیں ملنے دے

    جو کہ مژگاں کو خار پا سمجھے

    ہو گیا جب قلم ہمارا سر

    اپنی قسمت کا تب لکھا سمجھے

    دوڑے کیا ہو کے خوش سوئے مقتل

    اس کے ہم گھر کا راستہ سمجھے

    کسی صورت سے ہم کو آنے دے

    کاش دروازے کا گدا سمجھے

    یاد دنداں میں جو بہا آنسو

    اس کو ہم در بے بہا سمجھے

    چاندنی پر وہ پھر رکھے نہ قدم

    ہم فقیروں کا بوریا سمجھے

    تیری ابرو کو جو ہلال کہا

    ماہ نو سے بھی کچھ سوا سمجھے

    مروں تو وہ جواب نامہ لکھے

    خط نہ آنے کا مدعا سمجھے

    ہاتھ اٹھا کر لگا جو کوسنے وہ

    واہ رے ہم اسے دعا سمجھے

    جو ہے بیگانہ آشنا ہے وہ

    ہم جو کہتے ہیں کوئی کیا سمجھے

    ہم کو نظروں سے پیستی ہیں آپ

    چشم بد دور توتیا سمجھے

    جب سے اوس کوچے میں قدم رکھا

    کیمیا کو بھی خاک پا سمجھے

    تجھ کو او نوجواں کہا بے مثل

    آج معنی لا فتا سمجھے

    ہم نے جب دیکھی چاندنی چھٹکی

    تیری اتری ہوئی قبا سمجھے

    کاسۂ ماہ جب سے دیکھ لیا

    تب سے گردوں کو ہم گدا سمجھے

    اپنے فہمید پوچھ مت گویاؔ

    کچھ نہ سمجھے یہ بارہا سمجھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے