تم یاد نہ جانے کیوں آئے کیوں گزرا زمانہ یاد آیا
تم یاد نہ جانے کیوں آئے کیوں گزرا زمانہ یاد آیا
ہم جس کو حقیقت سمجھے تھے وہ آج فسانہ یاد آیا
کیوں رشتۂ الفت ٹوٹ گیا کیوں ہاتھ سے دامن چھوٹ گیا
کس طرح بھلائی یاد تری وہ آج بھلانا یاد آیا
وہ پچھلی محبت یاد آئی وہ تیری شرارت یاد آئی
وہ کھینچ کے چادر ہاتھوں سے سونے سے جگانا یاد آیا
وہ نیند تری جگتے جگتے وہ جاگ تری سوتے سوتے
وہ حسن و نزاکت یاد آئی وہ تیرا جگانا یاد آیا
شرمندۂ گل رخسار ترے ریشم سی ملائم وہ زلفیں
آنکھوں کے چھلکتے ساغر سے وہ مے کا پلانا یاد آیا
باہوں کو کبھی ڈالا ہنس کر کھینچا تو کبھی آنچل ہٹ کر
وہ آ کے خوشی سے کچھ کہنا وہ روٹھ کے جانا یاد آیا
یہ یاد رہے باقی پیکرؔ یہ بھول رہے باقی پیکرؔ
وہ بھول کی جس کی یاد آئی وہ یاد بھلانا یاد آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.