تم یہ کہتے ہو میں لکھ دوں ایک پیچیدہ کتاب
تم یہ کہتے ہو میں لکھ دوں ایک پیچیدہ کتاب
کس نے مانگا ہے سمندر سے یوں موجوں کا حساب
کب تلک تم حال دل اپنا چھپاؤ گے یہاں
اس رخ نازک پہ لے اک مسکراہٹ کا حجاب
خار و خس کی اوٹ میں بھی کھل اٹھا تھا ایک پھول
کچھ کنول کی نازکی تھی کچھ تھا انداز گلاب
کیوں اچانک زیست کی محفل ہوئی ہے سوگوار
کس کی آمد سے ہوا لطف چمن زیر عتاب
یا تو دشت عشق میں چشمہ مروت کا بہا
یا وہ صحرائے محبت کا تھا اک سنگیں سراب
کچھ تو مہکی ہیں فضائیں کچھ ہوا بھی مہرباں
ہاں مگر دل پر بہار دل نشیں مثل عذاب
ہاں ضرورت ہے تری ماہمؔ اماوس میں بھی آج
ہیں ستارے بھی پریشاں شب کی حالت بھی خراب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.