تمہارا غم ہی تو جینے کا اک بہانہ ہے
تمہارا غم ہی تو جینے کا اک بہانہ ہے
اسی چراغ سے روشن غریب خانہ ہے
مرے قدم تو کناروں سے بیر رکھتے ہیں
مرا تو عزم سمندر کے پار جانا ہے
ترے خیال کے زانو پہ رکھ رہا ہوں سر
تھکن سے چور بدن کو سکون پانا ہے
یہی سوال ہواؤں سے پوچھتا ہوں میں
سفر کہاں کا ہے کس کا دیا بجھانا ہے
ہے اور بات کہ اٹھتا نہیں دھواں ورنہ
دلوں کا آگ سے رشتہ بہت پرانا ہے
یہ مصلحت ہے میاں سب کو سب نہیں ملتا
کہیں سند ہے کہیں علم کا خزانہ ہے
مرے شعور نے شاعر بنا دیا مجھ کو
فرازؔ ورنہ کسے خون دل جلانا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.