تمہارا غم نہ ہو تو زندگی اچھی نہیں لگتی
تمہارا غم نہ ہو تو زندگی اچھی نہیں لگتی
خموشی سے بہے جو وہ ندی اچھی نہیں لگتی
پڑے ہو عشق میں تو عشق کی تہذیب بھی سیکھو
کسی عاشق کے چہرے پر ہنسی اچھی نہیں لگتی
یہ من کرتا ہے بادل آ کے ڈھک لیں چاند کو پورا
ہوں جب وہ پاس تو پھر چاندنی اچھی نہیں لگتی
کہا اس نے ہمیں کب وصل سے انکار ہے لیکن
خلش سینے میں اس کے بعد کی اچھی نہیں لگتی
عجب ہے بات حیرت کی ہماری شکل یہ ان کو
کبھی لگتی ہے اچھی اور کبھی اچھی نہیں لگتی
لکھی ہیں ساری غزلیں بس اسی کے واسطے میں نے
وہی ہاں وہ ہی جس کو شاعری اچھی نہیں لگتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.