تمہارا ہاتھ تمہاری جبین چومتا ہے
تمہارا ہاتھ تمہاری جبین چومتا ہے
یہ کون ہے جو بدن دل نشین چومتا ہے
رہ وفا میں وفا کو نباہ کر عباس
زمین کرب و بلا کی زمین چومتا ہے
ہر ایک لب پہ ہے جاری درود آل رسول
ہر ایک شخص محمد کا دین چومتا ہے
اب اس کے ہاتھ نہ آنا تباہ کر دے گا
یہ کار عشق ہے ہر اک حسین چومتا ہے
تمھارے بعد تمھارے خیال میں اکثر
لگا کے کوئی مری آستین چومتا ہے
کبھی کبھی در و دیوار دیکھ کر مرے دوست
مکان خالی ہے جس کو مکین چومتا ہے
وہ اس لیے بھی میسر نہیں کسی کو عمودؔ
فقیر شخص ہے اور سرزمین چومتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.