تمہارے آنے سے کچھ نہ پوچھو ہمیں نئی زندگی ملے گی
تمہارے آنے سے کچھ نہ پوچھو ہمیں نئی زندگی ملے گی
قرار دل کو جگر کو راحت نگاہ کو روشنی ملے گی
بہار تازہ جو آ گئی ہے تو زخم کو تازگی ملے گی
جگر کو بھی داغ غم ملیں گے نظر کو بھی کچھ نمی ملے گی
ہیں ساز ہستی کئی طرح کے مگر ہے مقصود ایک سب کا
الگ الگ نغمے ہوں تو کیا ہے صدا تو بس ایک سی ملے گی
وفا کی نگری میں کوئی جاکر وفا شعاروں کا حال دیکھے
دھواں دھواں سے ملیں گے چہرے لٹی لٹی زندگی ملے گی
یہی ہے دستور عشق و الفت یہی ہے انجام عاشقی کا
ہماری آنکھوں میں اشک ہوں گے لبوں پہ ان کے ہنسی ملے گی
اگر پریشان حال ہوں میں تو تم کو کیوں اضطراب ہے یوں
تمہیں نے دی بد دعا یہ مجھ کو کبھی نہ تم کو خوشی ملے گی
قدم قدم پر لگے گی ٹھوکر اگر خرد سے نہ کام لو گے
اگر چلو گے سنبھل کے نازیؔ تو راہ فردوس کی ملے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.