تمہارے عارض و لب کی مثال بن کے رہے
تمہارے عارض و لب کی مثال بن کے رہے
نواب سید حکیم احمد نقوی بدایونی
MORE BYنواب سید حکیم احمد نقوی بدایونی
تمہارے عارض و لب کی مثال بن کے رہے
ہوس ہے گل کو کہ صاحب جمال بن کے رہے
خدا ہی جانے محبت بھی کیا قیامت ہے
سمائے دل میں تو جی کا وبال بن کے رہے
یہ آرزو ہے تم اب سامنے بھی آ جاؤ
بہت دنوں مرے دل میں خیال بن کے رہے
تمام عمر کٹی ہے اسی تمنا میں
کہ کوئی لمحۂ خوش ماہ و سال بن کے رہے
میرا نصیب کہ جب چین کی گھڑی آئے
نگاہ دوست بھی عین الکمال بن کے رہے
وہی ہے بات جو سب کے گلے اتر جائے
وہی سخن ہے جو سحر ہلال بن کے رہے
بڑا غریب نواز اور کارساز ہے تو
ہماری بگڑی بھی اے ذوالجلال بن کے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.