تمہارے چہرے کی دل کشی سے کلی گماں کی کھلی ہوئی ہے
تمہارے چہرے کی دل کشی سے کلی گماں کی کھلی ہوئی ہے
تمہاری یادوں کی بارشوں سے زمین ہجراں دھلی ہوئی ہے
یہ جاگنے کی تمہاری عادت ابھی تلک ہے وہ پہلے جیسی
تمہارے بستر کی اجلی چادر بھی سلوٹوں سے بھری ہوئی ہے
جو ہو سکے تو کوئی نشانی بطور تحفہ ہی بھیج دینا
تمہاری بھیجی ہوئی وہ ٹائی پہن پہن کر پھٹی ہوئی ہے
بچھڑتے لمحے چھپا کے سب سے جو تم نے بستر پہ پھینک دی تھی
تمہاری تصویر طاقچے میں ابھی تلک وہ رکھی ہوئی ہے
تمہارے ہوتے ہوئے بھی دیکھو میں خود کو تنہا سمجھ رہا ہوں
مجھے تو لگتا ہے یہ جدائی مرے بدن سے سلی ہوئی ہے
یہ میرے احباب پوچھتے ہیں بتاؤ ان کو میں کیا کہوں اب
یہ کون لڑکی تمہارے پہلو میں سج سنور کر کھڑی ہوئی ہے
وہ کچھ دنوں سے کسی کے غم میں اداس چہرہ لیے ہوئے ہے
قسم خدا کی میں کیا بتاؤں مری تو جاں پہ بنی ہوئی ہے
کہ چھوڑو دانشؔ کی بات چھوڑو مجھے سناؤ کہ کیا لکھا ہے
وہ خاک تیری غزل سنے گا اسے تو اپنی پڑی ہوئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.