تمہارے درد کی دولت اٹھائے جاتے ہیں
تمہارے درد کی دولت اٹھائے جاتے ہیں
چلے ہیں ایسے کہ جیسے پرائے جاتے ہیں
سنا ہے جب سے انا الحق کا ماجرا یارو
عطائے عشق کو فتنہ بتائے جاتے ہیں
تمہارے ہجر کے ملبے میں دب گیا کوئی
تمہارے روگ یہ باتیں بنائے جاتے ہیں
جفا کے دوش پہ جلتے ہوئے چراغ مجھے
ستم کی نوک پہ جینا سکھائے جاتے ہیں
برائے نام جو تم سے کوئی تعلق تھا
اسی کے بوجھ سے کندھے جھکائے جاتے ہیں
پرانے زخم جو کل آگہی کا حاصل تھے
مرے شعور کی مٹی میں پائے جاتے ہیں
انہی کی آنکھ کا رہتا ہے تذکرہ اکثر
انہی کی زلف کے قصے سنائے جاتے ہیں
ہمارے بیچ کوئی تیسرا نہ آئے گا
یہ لفظ وہ ہیں جو بس بھول جائے جاتے ہیں
وہ ایک شخص اثاثہ ہے قیمتی میرا
اسی کے نام پہ دنیا لٹائے جاتے ہیں
کسی کا پیار ترے غم کرید دیتا ہے
تمہارے بعد بہت آزمائے جاتے ہیں
خدا خلیلؔ کے شعروں کی آبرو رکھے
قلم کی نوک پہ آنسو بہائے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.