تمہارے درد کو مرقوم کر کے دیکھوں گا
تمہارے درد کو مرقوم کر کے دیکھوں گا
پھر اپنے آپ کو مغموم کر کے دیکھوں گا
میں تھک چکا ہوں بہت اب تری گلی کا پتہ
کسی فقیر سے معلوم کر کے دیکھوں گا
خبر ملی ہے ترے لب شہد سے شیریں ہیں
یقیں نہیں ہے مگر چوم کر کے دیکھوں گا
کہاں کہاں سے شکستہ کیا ہے لوگوں نے
میں اپنے جسم کو اب زوم کر کے دیکھوں گا
کبھی تو وعدہ نبھانے کی بات کی ہوگی
خطوط یار کو مقسوم کر کے دیکھوں گا
کسی کے سامنے آؤں گا جا بہ جا اکثر
کسی کو دید سے محروم کر کے دیکھوں گا
سنا ہے میں نے کہ تم سادگی پہ واری ہو
سو اپنی شوخیاں معصوم کر کے دیکھوں گا
یہاں پہ کتنے عدالت پسند رہتے ہیں
غریب شہر کو مظلوم کر کے دیکھوں گا
جمال یار کو شعر و سخن کے دھاگے میں
قلم کی سوئی سے منظوم کر کے دیکھوں گا
تمہارے سارے خد و خال کو بیاں کر کے
رقم میں حسن کا مفہوم کر کے دیکھوں گا
کتب سجاؤں گا کمرے میں چار سو اپنے
سجا سجا کے انہیں جھوم کر کے دیکھوں گا
خدا کرے مجھے مل جائے ہم سفر محورؔ
دیار عشق میں شوروم کر کے دیکھوں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.