تمہارے دیکھنے کو حسرت حیرت فزا ٹھہری
تمہارے دیکھنے کو حسرت حیرت فزا ٹھہری
دل محزوں سے نکلی دیدۂ بسمل میں آ ٹھہری
تصور یار کا تھا سامنے آتی قضا کیوں کر
سر بالیں دم مردن بشکل دل ربا ٹھہری
جھکایا بار عصیاں نے ہمارے دست حسرت کو
پہنچ کر تا بلب جس کی ندامت سے دعا ٹھہری
تمہاری جنبش ابرو سے گھائل ہو گئے عاشق
بن آئی جان پر ان کی تمہاری اک ادا ٹھہری
اسی انداز نے ویراں کیا ہے میرے پہلو کو
دل عاشق کے لینے کو ان آنکھوں میں ضیا ٹھہری
صبا کے تیز جھونکوں نے پھرایا در بدر اس کو
زمیں پر چین سے کس دم یہ خاک مبتلا ٹھہری
جلایا مسکرا کر اور ادا سے کر دیا مردہ
کہیں تو یہ جفا ٹھہری کسی جا پر وفا ٹھہری
بسان خون دل چسپاں ہوئی ہے تیرے تلووں سے
ہماری دشمن جاں اب یہ شوخئ ضیا ٹھہری
الٰہی کیا مرے دلبر نے کھولا اپنے گیسو کو
مشام جاں میں اپنے آ کے بوئے جاں فزا ٹھہری
تمہاری بد دعا سے لطف ملتا ہے مرے دل کو
میں عاشق ہوں تمہارا وہ مرے حق میں دعا ٹھہری
فرشتوں نے پکارا اے جمیلہؔ جلد حاضر ہو
خدا کے روبرو آ کر صف اہل صفا ٹھہری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.