تمہارے غم کو غم جاں بنا لیا میں نے
تمہارے غم کو غم جاں بنا لیا میں نے
کہ جنگلوں کو گلوں سے سجا دیا میں نے
نہ جانے کتنی امیدیں لہو لہو کر کے
دل تباہ کو جینا سکھا دیا میں نے
سبب ہو کچھ بھی انہیں روٹھنے کی عادت ہے
یہ سوچنا ہی غلط ہے کہ کیا کیا میں نے
ہر ایک بات مرے حق میں تھی مگر پھر بھی
جو فیصلہ تھا بہت سوچ کر کیا میں نے
اسے نہ بھول سکا ہوں نہ بھول پاؤں گا
یہ تجربہ تو کئی بار کر لیا میں نے
ترے بغیر مری پیاس بجھ نہیں پائی
ہمیشہ یاد کیا تجھ کو ساقیا میں نے
مری بھی خامشی دیکھی نہیں گئی ان سے
کسی کا ضبط سخن آزما لیا میں نے
علاج سوز دروں کا نہ ہو سکا پھر بھی
سحرؔ بنام دوا زہر بھی پیا میں نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.