تمہارے ہجر میں خواب و خیال بھٹکے ہیں
تمہارے ہجر میں خواب و خیال بھٹکے ہیں
کہاں کہاں مرے دست سوال بھٹکے ہیں
پھرے ہیں گرد ترے گردش جہاں کی طرح
مثال روز و شب و ماہ و سال بھٹکے ہیں
عجب ہے کوچۂ جاناں کہ آخر شب میں
بڑے غیور بڑے با کمال بھٹکے ہیں
چمن کی سیر کو جانے کا فائدہ کیا ہے
گلوں میں آپ ہی کے خد و خال بھٹکے ہیں
یہاں تو روز ہی منظر ہے روز محشر کا
چہار سمت نشان زوال بھٹکے ہیں
نہ پوچھے حال کوئی دشت شوق میں تنویرؔ
گریباں چاک کیے خستہ حال بھٹکے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.