تمہارے حکم کی تعمیل بے خوف و خطر ہوگی
تمہارے حکم کی تعمیل بے خوف و خطر ہوگی
نہ دامن میرا نم ہوگا نہ میری آنکھ تر ہوگی
ہم اب تک شہر غم میں اجنبی ہیں کیا کہیں تم سے
کہاں پر رات گزرے گی کہاں پر دوپہر ہوگی
گھرے ہیں شام ہی سے آج بادل ان کی یادوں کے
مجھے تو ایسا لگتا ہے یہ بارش رات بھر ہوگی
پلٹ جائیں یہیں سے جن کو اپنی جان پیاری ہو
ہماری آج کی شب کوئے قاتل میں بسر ہوگی
حیات شمع کے دو رخ ہیں اور دونوں ہی افسردہ
جلے گی یہ تو شب ہوگی بجھے گی تو سحر ہوگی
تمہاری بزم سے اٹھ کر بہت مایوس آئے ہم
گئے تھے اس توقع پر کہ تسکین نظر ہوگی
محبت کے سفر میں خواہش تکمیل کیا معنی
یہاں تکمیل کی خواہش بھی توہین سفر ہوگی
مثالوں کے لیے جس سے چنیں گے لوگ تحریریں
وہ میری زندگانی کی کتاب معتبر ہوگی
خبر کیا تھی رضیؔ الفت میں ایسا وقت آئے گا
کہ دن گزرے گا ہنس کر رات رو رو کے بسر ہوگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.