تمہارے حسن کو تصویر بام کر دیں گے
تمہارے حسن کو تصویر بام کر دیں گے
غزل پہ آئے تو مطلع میں کام کر دیں گے
مخالفین کا سب انتظام کر دیں گے
نہ مانے لوگ تو وہ قتل عام کر دیں گے
ہمارے سامنے مت کر گھمنڈ حکومت کا
ابھی ذرا میں تجھے بے مقام کر دیں گے
بڑھاؤ تیز قدم منزلیں بلاتی ہیں
یہ راہ بر ہیں یہ رستے میں شام کر دیں گے
ہم اور کیا نئی پیڑھی کو دیں وراثت میں
جو دل میں زخم ہیں بچوں کے نام کر دیں گے
شراب پیتے ہی غم اور بھی ابھر آئے
چلے تھے درد کو تحلیل جام کر دیں گے
نیازؔ لکھ کے ہم اس کی مخالفت میں غزل
قلم کو قابل صد احترام کر دیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.